مہان بھارت،مودی میڈیا اور ہنستے کھیلتے پاکستانی
شور شرابے اور جنگی دعووں میں ایک بار پھر بھیانک دہشت گردی کا سانحہ توجہ کے لئے چیخ رہا ہے۔۔
مودی جیتتے نہیں ان کے مخالف ہار جاتے ہیں ۔نالائق کانگریس نے بھارت کو انتظامی سطح پر سوائے نعروں کے کچھ نہیں دیا۔عملی طور پر کانگریس بے عملی کا شکار ہے،یہ نہرو،اندرا گاندھی اور راجیو گاندھی کی کانگریس محض راہول گاندھی کی کانگریس بن کے رہ گئی ہے جو ذوالفقار جونئیر کی طرح ننگے پاٗوں چل کے سوچتے ہیں عوام آج بھی ان کی سادگی دیکھ کے نبض کاٹ لے گی۔
نوشین نقوی
آج کل ہر طرف متوقع پاک بھارت جنگ کے چرچے ہیں،پان سگریٹ کے کھوکھے سے لے کر سرکاری دفاتر،نیوز چینلز کی راہداریوں سے اخباروں کی سرخیوں تک اور اقتدار کے ایوانوں سے ’ٹھنڈے‘ احتجاجی کیمپوں تک میں جنگ ہونے یا ہونے پہ شرطیں لگائی جا رہی ہیں۔
دنیا بھر میں کہیں جنگ کی بات ہو تولوگ خوف سے کانپنے لگتے ہیں عوام احتجاج کے لئے سڑکوں پہ آ جاتی ہے کہ ہمیں جنگ نہیں امن چاہئے ۔ہمارے وسائل اور ٹیکس کا پیسہ جنگ و جدل میں جھونکنے کی بجائے ہماری بہتری پہ لگایا جائے۔
پاکستان اور بھارت جہاں زبان ،رہن سہن اور دیگر کئی معامات میں مماثلت رکھتے ہیں ویسے ’جنگ دوستی‘ میں بھی دونوں ممالک کے جذبات ملتے جلتے ہیں۔بڑے بڑے سانحات کا ملبہ دونوں ممالک کےپالیسی ساز ایک دوسرے پہ ڈال کے ’مکت‘ہوجاتے ہیں۔ لیکن بھلا ہو بھارتی میڈیا کا اچھی خاصی سنجیدہ ہوتی صورتحال کو’چیختے چنگھاڑتے‘مذاق میں بدل کر رکھ دیا ہے۔جنگ کا تو خیر جو ہوگا سو ہو گا ۔۔سوال یہ اٹھنے لگا ہے بھارتی میڈیا کا کیا ہوگا۔

میری طرح جن لوگوں نے مہان بھارت کا سفر کیا ہےوہ جانتے ہیں کہ ڈیڑھ کروڑ میں سے دوفیصد بھارتی بھی ایسے فسادی نہیں جیسا ان کی نمائندگی کرنے والا ’مودی‘ میڈیا انہیں دکھانا چاہتا ہے۔ بھارتی نسبتاً سادہ مذاج لوگ ہیں جن کے بارے میں ہم پاکستان عموما یہ کہہ کر جان چھڑوا لیتے ہیں کہ چلاک یا ’میسنے‘ ہیں،اورسادگی کا ڈھونگ رچاتے ہیں ۔۔خیر حقیقت جو بھی ہو لیکن دنیا بھر میں بھارتیوں کو ان کے سادہ طرز زندگی کی بنیاد پر پسند کیا جاتا ہے،یہی وجہ ہے دنیا بھر کی بڑی بڑی کمپنیز میں بھارتی آپ کو اعلی پوزیشنز پر فائز ملیں گے۔ بھارت کا مہان اور روشن چہرہ بنانے والے یہی کروڑوں سادہ لوح بھارتی ہیں۔
مودی کیوں جیتتے ہیں؟
اگر یہ سوال اٹھایا جائے کہ نریندر مودی جن سے خود بھارتی خائف ہیں وہ جیت کے اقتدار کیوں لئے بیٹھے ہیں تو اس کا ایک سادہ جواب ہے مودی جیتتے نہیں ان کے مخالف ہار جاتے ہیں ۔انہیں ہرانے والے کسی کام کے نہیں۔کانگریس نے بھارت کو انتظامی سطح پر سوائے نعروں کے کچھ نہیں دیا۔عملی طور پر کانگریس بے عملی کا شکار ہے،جن کے پاس عوام کو دینے کے کوئی ریلیف ہے نہ ہی پروگرام ۔یہ نہرو،اندرا گاندھی اور راجیو گاندھی کی کانگریس محض راہول گاندھی کی کانگریس بن کے رہ گئی جو ذوالفقار جونئیر کی طرح ننگے پاٗوں چل کے سوچتے ہیں عوام آج بھی ان کی سادگی دیکھ کے نبض کاٹ لے گی۔۔۔بھئی خدا کا خوف کرو آپ کا مقابلہ جن سے ہے ان کی سطح پر آئو۔۔۔اقتدار حاصل کرنے کے لئے پوز نہیں جنون چاہئے۔ عام بھارتیوں کی مودی کی پالیسوں سے اتفاق کرنے کی بات کریں تواس کی قلعی دوہزار چوبیس کے تازہ ترین نتائج سے ہی کھل جاتی ہے ۔بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ اجنتا پارٹی (بی جے پی) دوہزار انیس کے الیکشن سے دوہزار چوبیس کے الیکشن میں تمام تروسائل اور اختیارات کا استعمال کرنے کے باوجود ووٹ کی شرح میں کمی دیکھنے میں آئی۔ ڈیڑھ ارب کے بھارت سے مودی سرکار کو تئیس کروڑ انسٹھ لاکھ ووٹ حاصل ہوئے۔شرح ووٹ میں ماضی کی نسبت سات فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔اس لئے یہ میڈیا جس میں بھڑک بھڑک کے نیوز اینکرز جنگ کو دعوت عام دے رہے ہیں بلکہ تڑپ رہے ہیں کہ جنگ میں دیر کیوں؟ایسے سیٹ،کروماز بنا کے ایڈوانس میں رکھ لئے گئے ہیں جو جنگ کے منظرکوپیش کر سکیں اور مشکل وقت میں کام آئیں ۔۔کیا کہیں کوئی قوم جنگ کے ساتھ ایسا کھلواڑ کر سکتی ہے بھلا۔۔
دوسری جانب پاکستانیوں کے دل جو چند روز پہلے تک اسرائیل فلسطین تنازعہ میں الجھے ہوئے تھے،یمن اور یوکرین سمیت دیگر جنگی علاقوں سے آنے والے خبروں پہ خون کے آنسو بہا رہے تھے اور سوشل میڈیا ایسے تصاویر اور ویڈیوز سے بھرا پڑا تھا جن میں جنگ کے اثرات اور تباہ کاریاں تھیں وہ ایک دم سب کام چھوڑ چھاڑشانت ہوگئے ہیں۔بھارتی میڈیا اور پاکستانی عوام جنگ کی میمز میں مصروف ہے اور مودی سرکار ’مٹی پائو‘مہم میں۔پاکستانی Tit For Tatحکومت اور ادارے اعلانیہ کہہ چکے ہیں وہ کریں گے۔۔۔۔

’پہلگام‘ کے واقعہ معمولی یا چھوٹا واقعہ نہیں تھا لیکن دونوں جانب کے عوام ابھی دکھی ہو ہی رہے تھے کہ مودی صاحب نے خبر پوری ہونے سے پہلے ہی پانچ منٹ کے اندراندراس سانحے کا ملبہ پاکستان سرکار پہ ڈال دیا۔
پہلگام انڈین زیر قبضہ ریاست جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ کی ایک تحصیل ہے جو اپنی قدرتی خوبصورتی کی بنیاد پر سیاحوں کے لئے کشش کا باعث ہے ۔ مسلم اکثریتی علاقے پہلگام میں 22 اپریل کو 26 سیاحوں کی ہلاکت کے بعد 23 اپریل کو بھارت سرکار نے عوام کا غصہ ٹھنڈا کرنے اور اپنی نالائقی چھپانے کے لئے سندھ طاس معاہدہ فوری طور پر معطل کرنے کا اعلان کر دیا۔اس کے ساتھ ساتھ بھارت نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کو جواز بناتے ہوئے پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹے میں بھارت چھوڑنے کا حکم دیا تھا، جبکہ واہگہ۔اٹاری بارڈرکی بندش اور اسلام باد میں بھارتی ہائی کمیشن میں تعینات اپنے ملٹری اتاشی کو وطن واپس بلانے کے علاوہ پاکستان میں تعینات سفارتی عملے کی تعداد میں بھی کمی کردی ۔یہ سب جذباتی اور قبل از وقت فیصلے بھارت کے اندر بھی پسندیدہ قرار نہیں دئیے گئے اور یہی چیختا میڈیا ان خاندانوں کو دکھانے پر مجبور ہوگیا جن کی خواتین ’اٹاری‘پر کھڑی اپنے بچوں سے ملنے کے لئے تڑپ رہی ہیں۔۔۔
سب جانتے ہیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صحیح کہا ہے ’کہ یہ خود ہی ٹھیک ہوجائیں گے۔‘دونوں طرف یہ کھیل تقسیم کے بعد سے مسلسل جاری ہے ۔دو اٹیمی قوتیں اتنی اندھی اور بے وقوف نہیں ہو سکتیں کہ انہیں مجھ جیسے امن پسند صحافی یا بھارت کے صحافیوں جیسے بلبلاتے لوگوں کے مشورے چاہئے ہوں ۔۔۔۔
مگر بس کریں جناب مودی صاحب !کرکٹ ،کبڈی ،نیزہ بازی،ہاکی تو آپ کھیلنے نہیں دیتے۔۔قتل عام کا حساب تو ٹھیک سے ہونے دیں۔یہ آپ کے لوگ تھے جنہوں نے اپنے جانیں گنوائیں۔ہم فواد خان، ہانیہ عامرکی فلم اور میجر عدنان سمیع کا حساب خدا پہ چھوڑتے ہیں۔






