اف!سونا کتنا مہنگا ہے۔۔۔۔

سونے کی قیمت پانچ لاکھ روپے تولہ پر جا کر بھی رکنے والی نہیں

کراچی(ویب ڈیسک ۔یہ پاکستان)ایک جانب جہاں امریکہ اور چین کے درمیان جاری تجارتی جنگ نے ایشیا سمیت دنیا بھر کی اہم سٹاک مارکیٹوں کو مندی کا شکار کیا ہے وہیں دوسری جانب پاکستان سمیت دنیا بھر میں سونے کی قیمت تاریخی بلندی کو چھونے لگی ہے۔
پاکستان میں پیر کے روز سونے کی قیمت میں 8100 روپے فی تولہ کا بڑا اضافہ دیکھا گیا جس کے بعد سونے کی فی تولہ قیمت 357,800 روپے ہو گئی ہے۔ یہ ملکی تاریخ میں سونے کی بلند ترین قیمت ہے۔
آل پاکستان صرافہ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق پیر کے روز ہونے والے اضافے کے بعد 10 گرام سونا 6944 روپے مہنگا ہو کر 306,755 روپے تک جا پہنچا ہے۔ اُدھر بین الاقوامی مارکیٹ میں سونے کی فی اونس قیمت 69 ڈالر کے اضافے کے بعد 3395 ڈالرز فی اونس ہو گئی ہے۔
بین الاقوامی مارکیٹ میں معاشی غیر یقینی صورتحال اور دنیا کی دو بڑی معاشی طاقتوں کے بیچ بڑھتی ہوئی تجارتی کشیدگی کے باعث سونے کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ جاری ہے اور معاشی مستقبل کی غیر یقینی کا سامنا کرتے سرمایہ کاروں نے بھی اسٹاک کے بجائے سونے میں سرمایہ کاری کا راستہ چنا ہے۔
یاد رہے کہ رواں سال کے آغاز پر یعنی یکم جنوری 2025 کو پاکستان میں سونے کی فی تولہ قیمت 272,600 روپے تھی جو محض ساڑھے تین ماہ میں بڑھ کر 357800 روپے ہو چکی ہے۔ یعنی سادہ الفاظ میں محض چند ماہ میں سونے کی فی تولہ قیمت میں لگ بھگ 30 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
حالیہ مہینوں میں عالمی سطح پر سونے کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے اور اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ تاجر مارکیٹوں پر چھائی غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے کسی محفوظ سرمایہ کاری کی تلاش میں ہیں۔ اور اس قیمتی دھات کو روایتی طور پر مالی مشکلات یا عدم استحکام کے وقت میں ایک قابل اعتماد، ٹھوس اثاثے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے اور اس میں سرمایہ کاری کی جا رہی ہے۔
سونے کی خریداری جہاں ایک جانب زیورات کی تیاری کے لیے ہوتی ہے تو دوسری جانب دنیا بھر میں سونے کی خریداری ایک محفوظ سرمایہ کاری بھی سمجھی جاتی ہے۔
دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی اسٹاک مارکیٹ اور پراپرٹی میں سرمایہ کاری کے ساتھ سونے میں سرمایہ کاری بھی ایک اہم ذریعہ ہے اور غیر یقینی معاشی صورتحال میں سونے میں سرمایہ کاری کو سب سے زیادہ محفوظ سمجھا جاتا ہے۔پاکستان میں اگر سونے کی قیمت کو دیکھا جائے تو گذشتہ برس کے اواخر میں معمولی کمی کے بعد اس میں دوبارہ اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
شادی بیاہ ہو یا پیسے محفوظ کرنے کا ارادہ، پاکستان میں اکثر خاندان سونا خریدتے دکھائی دیتے ہیں لیکن گذشتہ چند برسوں کے دوران پاکستان میں سونے کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافے نے اسے عام لوگوں کی پہنچ سے باہر کر دیا ہے۔اب صرف امیر طبقہ ہی سونا خرید سکتے ہیں اور امیر طبقہ بھی اب بھاری بھر کم سونے کے زیورات کی بجائے ہلکے زیورات بنا رہا ہے۔‘
پاکستان میں سونے کی قیمت بڑھنے کی وجوہات کیا ہیں؟

بین الاقوامی مارکیٹ میں قیمتی دھاتوں اور مادوں کا وزن ٹرائے اونس سسٹم کے تحت کیا جاتا ہے۔ ایک اونس میں 31.1 گرام ہوتے ہیں۔بین الاقوامی مارکیٹ میں اس وقت سونے کی فی اونس قیمت 3395 ڈالر ہے۔پاکستان میں سونے کی تجارت سے منسلک افراد اور اس کے تجزیہ کار ملک میں سونے کی قیمت میں اضافے کی وجہ بین الاقوامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت کو قرار دیتے ہیں۔دنیا بھر میں سونے کی قیمتوں کا تعین ’لندن بلین مارکیٹ‘ سے کیا جاتا ہے۔ یہ دنیا میں سونے کے لین دین کا سب سے بڑا پلیٹ فارم ہے۔

آل پاکستان صرافہ جیولرز ایسوسی ایشن کے صدر اور کراچی بلین ایکسچینج کے چیئرمین محمد قاسم شکارپوری کہتے ہیں کہ یہ اضافہ بنیادی طور پر امریکہ اور چین کے درمیان شدت پکڑتی تجارتی جنگ کا نتیجہ ہے جس میں نئے ٹیرف لگنے سے کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا ہے۔کسی بھی ملک کی طرف سے پیچھے ہٹنے کے آثار نہیں ہیں اور یہ صورتحال طویل مدتی معاشی سست روی کے خدشات کو جنم دے رہی ہے جس کی وجہ سے سرمایہ کار سونے کی طرف متوجہ ہو رہے ہیں۔‘
شکارپوری کے مطابق ’دنیا بھر میں سونے کی طلب میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ یہ کرنسیوں کی گراوٹ اور معاشی غیر یقینی کی صورت میں ایک محفوظ سہارا بن چکا ہے۔
سونے کے ڈیلرز کے مطابق موجودہ عالمی اقتصادی غیر یقینی حالات، مرکزی بینکوں کی سونے کی خریداری اور محفوظ سرمایہ کاری کی طلب کے باعث سونے کی قیمتوں میں اضافہ آئندہ ہفتوں میں بھی جاری رہنے کا امکان ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں