پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا معاملہ ۔۔۔۔؟
کون ہیں جو وزیر اعظم کے ساتھ پرینک سے بھی باز نہیں آتے۔۔۔؟
میری بس اتنی سی درخواست ہے ہر معاملے میں وزیر اعظم شہباز شریف صاحب کو غلط یا برا نہ سمجھیں۔۔۔آپ کی میری طرح انہیں بھی پتا نہیں ہوتا کیا ہو رہا ہے کون کروا رہا ہے۔
نوشین نقوی۔لاہور
پاکستان دنیا کے ان خوش قسمت ممالک میں ہے جہاں کے وزیر اعظم کو بھی کب ماموں بنا دیا جائے کوئی پتا نہیں چلتا ۔ کسی کوبھی حد میں رکھنے کے لئے کبھی بھی نیچے سے کرسی کھینچ لی جاتی ہے اور کہا جاتا ہے کیمرے میں دیکھ کے ہاتھ ہلا دیں آپ کے ساتھ پرینک ہوا ہے ۔خیر چھوٹے میاں صاحب ویسے ہی معصوم آدمی ہیں بچپن سے ان کا واحد شوق تھا کہ وہ بڑے ہوکر بڑے بھائی کی طرح وزیر اعظم بنیں گے ،۔۔۔۔اور سب نے دیکھا کہ وہ بنیں اس معاملے میں انہوں نے کسی اونچ نیچ کی پروا کی نہ ہی کسی پرینک کو خاطر میں لایا ۔۔۔اداروں کی وہ اتنی عزت کرتے ہیں جتنی دراصل اداروں کو ان کی بطور وزیر اعظم کرنی چاہئے لیکن اگر کسی سے کوئی کمی رہ جائے تو وہ خاطر میں نہیں لاتے ۔۔۔اب تازہ پٹرولیم مصنوعات کا معاملہ ہی دیکھ لیں ۔خوشی خوشی وزیر اعظم آفس سے پندرہ روپے سے زائد کمی کا اعلان اچھلتے کودتے تمام چینلز نے نشر کیا ۔۔عوام نے سوچا آخر وزیر اعظم دفتر ست حکم ہوا ہے کرسی پہ شہباز شریف بھی ہیں تو کیا ہوا کچھ کریڈیبیلٹی عہدے کی بھی ہوتی ہے مگر نہ جی ۔۔۔۔۔۔۔وزارت خزانہ نے وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایات کویکسر نظر انداز کرتے ہوئے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں معمولی کمی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔

وزارت خزانہ کی جانب سے جاری آئندہ 15 روز کیلئے پٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کے نوٹیفکیشن کے مطابق یکم جون سے پٹرول کی قیمت میں 4 روپے 74 پیسے فی لٹر کمی کردی گئی ہے جس کے بعد پٹرول کی نئی قیمت 268 روپے 36 پیسے فی لٹر ہو گئی۔
نوٹی فکیشن کے مطابق ڈیزل کی قیمت میں 3 روپے 86 پیسے فی لٹر کمی کے بعد ڈیزل کی نئی قیمت 270 روپے 22 پیسے فی لٹر مقرر کردی گئی ہے۔
جلتی پر تیل کا کام کرنے کے لئے مٹی کا تیل بھی ایک روپے 87 پیسے فی لٹر سستا کیا گیا ہے جس کے بعد مٹی کے تیل کی نئی قیمت 171 روپے 61 پیسے فی لٹر ہو گئی۔معاملات کو ذرالائٹ کرنے لئے نوٹیفکیشن کے مطابق لائٹ ڈیزل 3 روپے 88 پیسے فی لٹر سستا ہونے کے بعد 157 روپے 29 پیسے فی لٹر ہو گیا ہے۔
یاد رہے قیمتوں میں کمی کے باوجود پٹرول اور ڈیزل پر لیوی 60 روپے فی لٹر برقرار رہے گی۔
جبکہ اس سے قبل وزیراعظم آفس نے پٹرول کی قیمت میں 15 روپے 40 پیسے اور ڈیزل کی قیمت میں 7 روپے 90 پیسے کمی کی سفارش کی تھی تاہم وزارت خزانہ نے وزیراعظم آفس کی ہدایت کو نظر انداز کرتے ہوئے پٹرول کی قیمت میں 4 روپے 74 پیسے اور ڈیزل کی قیمت میں 3 روپے 86 پیسے فی لٹر کمی کا اعلان کیا۔
عالمی مارکیٹ میں ڈیزل کی قیمت بھی 2.10 ڈالر فی بیرل گھٹ گئی ہے، جبکہ پاکستان اسٹیٹ آئل کی جانب سے ادا کردہ بینچ مارک امپورٹ پریمیم 6.50 ڈالر فی بیرل پر برقرار ہے، لہٰذا ڈیزل کی فی لیٹر قیمت 6 روپے 25 پیسے کی کمی ہوسکتی ہے، تاہم اس کا انحصار آئی ایف ای ایم کے حتمی حساب و کتاب پر ہے، اس وقت ڈیزل کی قیمت 274 روپے 8 پیسے ہے۔
سارے پرینک کے بعد وضاحت سے معاملات سمجھانے کی کوشش کی بھی گئی کہ عالمی مارکیٹ میں پیٹرول کی قیمت تقریباً 95 ڈالر فی بیرل سے کم ہو کر تقریباً 98.27 ڈالر فی بیرل ہو گئی ہے، جبکہ ڈیزل کی قیمت 99.12 ڈالر فی بیرل سے کم ہو کر 97 ڈالر پر آ گئی ہے، جس کے نتیجے میں 16 مئی سے ملک بھر میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بھی بالترتیب 15.93 روپے اور 7.88 روپے فی لیٹر کی کمی کا اعلان کیا گیا تھا۔
حکومت پہلے ہی پیٹرول اور ڈیزل دونوں پر 60 روپے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی حاصل کر رہی ہے، جو قانون کے تحت زیادہ سے زیادہ قابل اجازت حد ہے، جبکہ 31 مارچ کو ختم ہونے والے پہلے ابتدائی 9 ماہ کے دوران حکومت اس مد میں 720 ارب روپے اکٹھا کر چکی ہے، حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ کیے گئے وعدوں کے تحت رواں مالی سال کے دوران پیٹرولیم مصنوعات پر پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی کی مد میں 869 ارب روپے جمع کرنے کا ہدف مقرر کر رکھا ہے۔
اس وقت حکومت پٹرول اور ڈیزل پر تقریباً 82 روپے فی لیٹر ٹیکس وصول کر رہی ہے، اگرچہ تمام پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس صفر ہے، تاہم دونوں مصنوعات پر 60 روپے فی لیٹر پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی وصول کی جا رہی ہے۔
میری بس اتنی سی درخواست ہے ہر معاملے میں وزیر اعظم شہباز شریف صاحب کو غلط یا برا نہ سمجھیں۔۔۔آپ کی میری طرح انہیں بھی پتا نہیں ہوتا کیا ہو رہا ہے کون کروا رہا ہے۔







